صرف
1
تقدیری اعراب کیوں پڑھا جاتا ہے مثالوں کے ساتھ بیان کرے
4 جون، 2025Adeeba Attariya (Adee)
شہزاد عابد
راجن پور،روجھان
تقدیری اعراب کی دو وجہیں ہوتی ہیں
تعذر اور استثقال
یا تو محل اعراب یعنی جس حرف پر اعراب آنا ہے وہ حرف ہو جس پر اعراب پڑھا ہی نا جا سکتا ہو جیسے الف کہ اس پر کوئی حرکت نہیں پڑھی جا سکتی جیسے مثال ہے رأیت الفتٰی اب یہاں آخری حرف الف ہے تو الف پر کوئی بھی حرکت پڑھنا نا ممکن ہے اس وجہ سے جس کلمے کے آخر میں الف ہو اس پر اعراب تقدیری ہوگا
دوسری وجہ ہوتی ہے استثقال کہ اعراب تو پڑھنا ممکن ہے پڑھا بھی جا سکتا ہے لیکن وہ پڑھنا مشکل ہوگا کہ بغیر تکلف کے اس کو اداء نہیں کر سکتے
جیسے لفظ ہے القاضیِ تو اس میں لفظ القاضی کی یاء محل اعراب ہے تو اس پر کسرہ اور ضمہ پڑھنے اہل عرب کے لئے مشکل ہوتا ہے اس وجہ سے حالت جری اور رفعی میں اس کو ساکن رکھتے ہیں اور اعراب تقدیری ہوتا ہے
ایک اور تیسری وجہ بھی ہے
کہ محل اعراب اعراب آنے سے پہلے ہی کسی حرکت میں مشغول ہو یعنی اس پر پہلے سے کوئی حرکت ایسی آ چکی ہو جسے تبدیل نا کیا جا سکتا ہو
جیسے مضاف الی یا المتکلم غلامی وغیرہ کہ غلام کی میم پر یاء کی طرف اضافت کے وقت ہی کسرہ آ گئی اب اس پر دیگر کوئی حرکت پڑھنا نا ممکن ہے