نحو
1
لازم اور متعدی کی عربی میں کیا پہچان ہے؟
4 جون، 2025Ali Husnain
شہزاد عابد
راجن پور،روجھان
"فعل لازم و متعدی"
"فعل لازم" وہ فعل جو فاعل کو رفع دے اور مفعول بہ کی اس کو حاجت نہ رہے
یعنی فعل اور فاعل سے ملکر جملہ مکمل ہو جائے
"مثلا"
نام الطفل ( بچہ سویا) یہ ایسا جملہ ہے کہ جس سے بات مکمل سمجھ آ جاتی ہے
انتصر الحق ( حق غالب ہوا )
یہ بھی مکمل جملہ ہے
نجح الطالب ( طالب علم کامیاب ہوا )
اس جملہ سے بھی بات سمجھ آ جاتی ہے
بہت سارے ابتدائی طلباء یہ سوال کرتے ہیں کہ فعل متعدی اور لازم کے درمیان فرق کیسے کریں
تو ان میں فرق کرنے کے کئی طریقے ہیں حتی الامکان کوشش ہوگی کہ اس موضوع پر جتنا ہوسکا لکھوں
1_ جب جملہ بولا جائے تو ذہن میں سوال آئے تو وہ ظرف یعنی حرف جر کے معنی پر مشتمل ہو یا پھر ظرف زمان و مکان کے معنی پر دلالت کرتا ہو
"مثلا"
نام الطفل کا مطلب ہے بچہ سوگیا اب سامع کے ذہن میں جو سوال آئے گا وہ یوں ہوسکتا ہے کہ
کہاں؟؟ کب ؟ کیسے ؟
اب یہ تینوں سوال ظرف کے ہیں
جیسے کہاں ظرف مکان کا سوال ہے کب ظرف زمان کا سوال ہے اور کیسے بھی ظرف کا سوال ہے
دوسری مثال دی تھی کہ
انتصر الحق اس مثال کا ترجمہ بنتا ہے حق غالب ہوگیا
سامنے والے کے ذہن میں سوال آئے گا کس پر ؟؟ یا کب ؟؟
یہ دونوں سوال میں سے پہلا سوال کس پر حرف جر علی کا معنی ہے اور کب ظرف زمان کا سوال ہے
اسی طرح مشہور و معروف مثال ہے
جاء زید ( زید آیا) اس میں سوال ہوگا کہاں سے آیا ہے اس میں بھی من أین کا کا معنی ہے جو کہ جار مجرور ہیں
لیکن فعل متعدی کے ساتھ اکثر سوال ہوتا ہے کس کو
جیسے أعطی کا مطلب ہے اس نے عطا کیا تو سوال ہوگا کس کو دیا ؟؟
اس نے مارا .... کس کو ؟
اس نے بٹھایا ۔۔۔۔ کس کو ؟؟
2_ فعل لازم کے بعد عموما جار مجرور ہوں گے یا ظرف مکان و زمان ہوگا
مثلاً
نام الطفل علی السریر
بچہ چار پائی پر سویا
انتصر الحق علی الباطل
حق باطل پر غالب آ گیا
جلست علی الکرسی
میں کرسی پر بیٹھا
وغیرہ امثلہ پر غور فرمائیں
لیکن ضروری نہیں کہ جس فعل کے بعد جار مجرور ہوں وہ لازم ہو متعدی بھی ہوسکتا ہے لیکن پہچان کے لئے یہ طریقہ اپنایا جا سکتا ہے
3_ فعل کے ساتھ ضمائر منصوب متصل ھاء،کاف،اور یاء لگا کر ترجمہ کریں
"مثلاً"
جیسے جلس کا مطلب ہے بیٹھنا تو اس کے ساتھ ضمیر لگائیں
جلسه اس نے بیٹھا اس پر اب اس مثال کا ضمیر منصوب کے ساتھ ترجمہ ٹھیک نہیں ہو رہا
لیکن اگر متعدی فعل لائیں جیسے أجلس اس کا مطلب ہے بٹھانا اور اس کے ساتھ ضمیر لگائیں جیسے کاف ضمیر لگاتے ہیں تو عبارت بنے أجلسک ترجمہ ہوگا اس نے تجھے بٹھایا اب ترجمہ ٹھیک ہو رہا ہے تو یہ فعل متعدی ہوا اور جلس فعل لازم
دوسری مثال دیکھیں
نام فعل ہے جس کا معنی ہے سونا اس کے ساتھ ضمیر لگائیں
نامه ترجمہ ہوگا اس نے اس کو سویا ترجمہ بلکل عجیب ہو رہا ہے جس کا کوئی مطلب نہیں تو اس فعل کو لازم سمجھا جائے لیکن اگر اسی جگہ فعل أنام لائیں اور ترجمہ کریں تو ٹھیک ہوگا
مثلاً ہم کہتے ہیں أنامه اس مثال کا ترجمہ ہوگا اس نے اس کو سلایا تو ترجمہ ٹھیک ہے مفعول بہ بھی اپنی جگہ درست آ رہا ہے تو یہ فعل متعدی ہوا
4_ فعل لازم کا ترجمہ کرتے ہوئے "نے" اور "کو" نہیں آتا بلکہ وہ آتا جیسے وہ آیا٬ وہ گیا، وہ سویا،
اور فعل متعدی میں صرف "اس نے" یا "نے" اور "کو" دونوں آتے ہیں
اسی طرح اگر مصدر میں نا سے پہلے الف ہو تو متعدی ہوگا جیسے سلانا، بٹھانا، اٹھانا، اور اگر نا سے پہلے الف نا ہو تو پھر لازم ہوگا جیسے سونا، بیٹھنا، اٹھنا،
اگر مصدر میں ہونا کا معنی ہو جیسے کھڑا ہونا لمبا ہونا چھوٹا ہونا وغیرہ تو یہ لازم ہیں اور اگر کرنا کا معنی ہو جیسے مدد کرنا ظلم کرنا تو یہ متعدی ہوں گے
5_وہ افعال کہ جن کے اندر طبیعت، فطرت، مزاج والا معنی ہو، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے شجع (شجاعۃ بہادر ہونا)، حسن (حسن خوبصورت ہونا)، قبح (قباحۃ برا ہونا)
6_ وہ افعال کہ جن میں نظافت یعنی پاکیزگی و صفائی والا معنی ہو، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے طھر (طھارۃ صاف ہونا)، نظف (نظافۃ صاف ستھرا ہونا)۔
7_ وہ افعال کہ جو ایسے عارضہ پر دلالت کریں جو عارضہ غیر لازم ہو، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے مرض (مرَض بیمار ہونا)، کسل (کسَل سست ہونا)، حزن (حزن غمزدہ ہونا)
8_ وہ افعال کہ جو ھیئت پر دلالت کریں، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے طال (طول لمبا ہونا)
8_ وہ افعال کہ جو غلاظت والے معنی پر دلالت کریں، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے قذر (قذرٌ میلا ہونا)، وسخ (وسخٌ گندا ہونا).
9_ وہ افعال کہ جو زیور، زیب و زینت والے معنی پر دلالت کریں، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے کحل (کحلٌ آنکھوں کا سرمگیں ہونا)، دعج بڑی آنکھوں والا ہونا، نجل بڑی اور خوبصورت آنکھوں والا ہونا۔
10_ وہ افعال کہ جن کے اندر عیب والا معنی ہو، لازم ہوتے ہیں جیسے عمش (عمش کمزور نظر ہونا)، عور اندھا ہونا۔
11_ وہ افعال کہ جو رنگ والے معنی پر دلالت کریں، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے اخضر ہرا ہونا، اصفر زرد ہونا، احمر سرخ ہو جانا۔
12_وہ افعال کہ جن کے مصادر "فُعُول" کے وزن پر ہوں، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے لحوق، دخول وغیرہ
13_ وہ افعال کہ جن کی ماضی "فَعُلَ" کے وزن پر ہو، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے کرم، شرف، جمل وغیرہ
14_ وہ افعال کہ جن کی ماضی "اِنْفَعَلَ" کے وزن پر ہو، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے انکسر، انطلق، انصرف وغیرہ۔
15_ وہ افعال کہ جن کی ماضی "اِفْعَلَّ" کے وزن پر ہو، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے ازورّ، احمرّ، اغبرّ وغیرہ۔
16_ وہ افعال کہ جن کی ماضی "اِفْعَالَّ" کے وزن پر ہو، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے احمارّ، ازوارّ، افضارّ وغیرہ۔
17_ وہ افعال کہ جن کی ماضی "اِفْعَلَلَّ" کے وزن پر ہو، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے اقشعرّ، اطمأنّ، اکفھرّ وغیرہ۔
18_وہ افعال کہ جن کی ماضی "اِفْعَنْـلَلَ" کے وزن پر ہو، لازم ہوتے ہیں۔ جیسے احرنجم، افعنسس وغیرہ۔
یہ صرف پہچان کا طریقہ ہے قاعدہ کلیہ نہیں اس کے بر عکس بھی ممکن ہے
کوئی کمی کوتاہی ہو تو نجی محفلوں میں تمسخر اڑانے کی بجائے مجھے اطلاع کر دیجئے بندہ کو ممنون و مشکور پائیں گے
_____________
"طالب دعا"
"ابن عابد حنفی"
📞🥏📬
03116050389