صرف
1
جملے میں شرط اور جزاء آجائے تو کیا آخر میں ملا لر جملہ شرطیہ جزائیہ بنائیں گے یا ایسے ہی شرط اور جزاء کو چھوڑ دیں گے۔۔جواب فرما دیجئے۔۔ اسی طرح قسم اور جوابِ قسم جہاں آئے وہاں جملہ قسمیہ بنائیں گے یا ایسے ہی چھوڑ دیں گے۔نیز مفسَّر اور مفسِّر کو ملا کر جملہ تفسیریہ بنائیں گے یا ایسے ہی رہنے دیں گے۔۔
24 جون، 2025Binte hayat...

شہزاد عابد
راجن پور،روجھان
دونوں صورتیں عموما رائج ہیں
لیکن شرط و جزاء الگ الگ کہہ کر چھوڑنا زیادہ بہتر ہے
جملہ شرطیہ جہاں کتب النحو میں استعمال ہوتا ہے وہاں اس کے دو معنی ہوتے ہیں شرط و جزاء دونوں سے ملکر جو بنا ہو
اور شرط و جزاء میں سے شرط کو بھی جملہ شرطیہ کہتے ہیں تو اس وجہ سے بعض لوگ جملہ شرطیہ پڑھ کر یہ کہتے ہیں کہ شرط و جزاء ملکر جملہ شرطیہ بنتا ہے حالانکہ یہ موقف تکلف پر مبنی ہے
اولا : تو جملے کی تعریف ہی صادق نہیں آتی
ثانیا : جملہ شرطیہ بھی جملہ فعلیہ ہی ہوتا ہے
جملہ قسمیہ میں بھی دو احتمال ہوتے ہیں قسم اور جواب قسم سے مرکب جملہ
اور صرف وہ جملہ جس میں اداۃ قسم موجود ہو اس کو بھی جملہ قسمیہ کہہ دیتے ہیں
اس پر بھی وہی اعتراض ہوں گے جو اوپر ہوئے
مزید برآں کہ قسم اور جواب قسم ملا کر ترکیب کرنا رائج نہیں ہے
جملہ تفسیریہ بھی جملۂ مُفَسِّرہ کو کہتے ہیں
در اصل جملوں کی دو طرح تقسیم ہوتی ہے
پہلی حقیقت کے اعتبار سے اس اعتبار سے دو جملے ہیں جملہ فعلیہ اور اسمیہ کیوں کہ جتنے بھی جملے ہیں وہ ان ہی دو میں سے کوئی ایک ہی ہوگا
اور دوسری تقسیم جملہ کی صفات کے اعتبار سے کی جاتی ہے
جیسے کہ جملہ اعتراضیہ ، مفسرہ، حالیہ وغیرہ تو یہ محل کے اعتبار سے جملے کو نام دیتے ہیں